سرچنا نہی!

تلاش کے نتائج

2014-11-28

فارغان شوشل میڈیا کے نام بند خط

امام البغاوتین جناب عزت ماب رازی اللہ رازی کا

 فارغان شوشل میڈیا کے نام بند خط۔



میرے نہایت ہی عزیز دوستو! خوبصورت سہیلیوں! سڑیل ویلے بزرگوں! اور نہایت نا قابل احترام شوشل میڈیائی دانشوڑان، بلاگڑان، اسکالرز علماء و مشائیخ ٹائیپ تمام توپ چیزوں!


 اسلام و علیکم۔


امید ہے بے ایمانی و بد اخلاقی کی ''پیک'' پر ہوںگے اور ہر دم ملک و ملت کی بدنامی کے لیئے دل و جان سے کوشاں ہونگے۔ 


عزیزان نا محترم! بعد از سلام و بے عزتی (جو آپ نے محسوس نہیں کی) عرض ہے! جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ ناکام عاشقوں کے دلوں کی دھڑکن، کبڑے مجنوؤں کے دل کا چین، بے روزگار پاپیوں کی ادھوری محبت، یعنی ''ماہ دسمبر'' اپنی تمام تر نحوستوں اور رولوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہونے کو ہے۔ ''ماہ دسمبر'' کا زکر چھڑے تو اس ''دسمبری شاعری'' کے پیچھے اپنی جوانیاں برباد کرنے والے نوجوانوں کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی. وہ نوجوان جنہوں نے اپنی کمائی سے ایزی لوڈ کروا کروا کر اس ''دسمبری شاعری'' کی آبیاری کی. وہ نوجوان جنہوں نے چار چار بھایوں سے ماریں کھائیں مگر اپنے نظریہ ''دسمبری شاعری'' کا سودا نہیں کیا. اس دسمبر سے ہم فارغان کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں کہ ہم میں سے بہت سوں کو کئی کئی پہلی محبتیں اسی ''ماہ دسمبر'' میں ہوئی ہیں۔ شائید آپ میں سے بہت سے لوگ اس ''ماہ دسمبر'' اور ''دسمبری شاعری'' کے رولے کو مجھ سے بہتر جانتے ہوں۔ اور یہ بھی جانتے ہوں کہ شوشل میڈیائی فارغان و عاشقان کی زندگی میں اس ''ماہ دسمبر'' اور دسمبری شاعری'' کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ خصوصا عاشقان فیس بکیان ''دسمبری رولے'' کے لیئے خاص اہتمام کیا کرتے ہیں اور ''دسمبری شاعری'' پوسٹ پوسٹ کہ پوری فیس بک گیلی کردیا کرتے ہیں۔ لہذا بحیثیت ایک فارغ فیس بکی میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ آپ کی توجہ ''ماہ دسمبر'' اور اس کی نحوستوں کی جانب مبذول کراؤں۔ اور آپ کو بھی زیادہ سے زیادہ ''دسمبری رولا'' پانے پر اکسا سکوں۔


فارغان محترم! کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ ہم کس طرح روز مرہ کے جھمیلوں میں اپنا شوشل میڈیائی وقت صرف کر رہے ہوتے ہیں؟ شام سے صبح ہوتی ہے، صبح سے شام ہوتی ہے۔ زندگی یوں ہی اپنی، تمام ہوتی ہے۔ ٹکے ٹکے کے فلسفے جھاڑنا، اپنی اپنی ''چولیوں'' کو مولانا رومی، علامہ اقبال، ارسطو، ہٹلر اور نیلسن منڈیلا کے نیم برہنا جامے پہنانا، جمعہ مبارک اور عید مبارک سے لے کر ویلن ٹائین ڈے، کرسمس اور دیوالی تک کی مبارکیں ٹیگ کرنا، سیاسی بتوں کے لیئے زندہ باد و مردہ باد کرنا، گالم گلوچ حتیٰ کہ فیمبلی ممبران تک کو بلاک کردینا، کیا ہم یہی سب کرنے آئے ہیں شوشل میڈیا پہ؟


مجھے جان کر بڑی کمینی سی خوشی ہوئی کہ آپ سب کا جواب اثبات میں ہے۔ کیونکہ شوشل میڈیا وجود ہی اس مقصد کے لیئے آیا ہے۔ تو میرے نہایت ہی نا قابل احترام فارغان شوشل میڈیائی فسادیوں! آپ کے نام میرے اس بند خط کا مقصد بھی آپ سب کو یہ باور کرانا ہے کہ کہیں ہم اپنے مقصد سے ہٹ تو نہیں رہے؟ کہیں ہم اپنا قیمتی وقت شوشل میڈیا پر رولا پانے کے بجائے اپنی پڑھائی، اپنی نوکری یا اپنے کاروبار کو تو نہیں دے رہے؟ کہیں ہم شوشل میڈیائی صفحے مغلظات سے بھرنے کے بجائے اپنی صلاحتیں کسی اصلاحی مقصد کے لیئے تو استعمال نہیں کر رہے؟ کہیں ہم لائیک اور کمنٹس کے پیچھے خچل ہونے اور ایک دوسرے سے بغض رکھنے کے بجائے ان شوشل میڈیائی رابطوں کو کسی فلاحی مقصد کے لیئے استعمال تو نہیں کر رہے؟


اگر آپ واقعی ایسا نہیں کر رہے تو آفرین ہے آپ پہ کہ آپ نے میرا سر فخر سے بلند اور چھاتی تکبر سے چوڑی کردی۔ خوشخبری ہے آپ سب کے لیئے کہ بہت جلد آپ بھی میرے پیچھے اس خوش نما گڑھے میں گرنے والے ہیں جو ہم سب مل بانٹ کر ایک طویل عرصے سے کھودتے آرہے ہیں۔ فارغان کرام! زیادہ سریئس ہونے کی ضرورت نہیں اور اگر خدانخواستہ آپ کے ضمیر کا کوئی اسپئیر پارٹ جاگ گیا ہو تو اسے تھپکی دے کر واپسی سلا دیجیئے، اور میرے ساتھ ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیجیئے کہ اس دسمبر اور اگلا پورا سال بھی ایک نئے جذبے اور جنون کے ساتھ ''کام شام کوئی نہیں، رولا شولا پائے جاو'' کے اصول پر پوری طرح کاربند رہیں گے۔ پوری دیانت کے ساتھ اپنی اور دوسروں کی نیندیں حرام کریں گے۔ اور ملک و ملت کے لیئے ایک بد نما داغ ثابت ہوں گے۔

کوئی تبصرے نہیں: