سرچنا نہی!

تلاش کے نتائج

2014-03-21

ایک بشارتی خواب اور فیصلہ آپ کا

کل رات میں نے ایک عجیب و غریب خواب دیکھا۔ دیکھتا ہوں ایک شیطانی چہرے والے بزرگ میری طرف چلتے ہوئے آرہے ہیں۔ بزرگ نے قریب آکر مجھے سلام کیا۔ میں نے جواب دیا تو بزرگ گویا ہوئے ''آپ وہی ہیں نہ جو چوبیس گھنٹے فیس بک پر ''لچر پن'' کرتے رہتے ہیں؟''۔ میں نے کہا ''جی بابا جی میں وہی ہوں لیکن آپ کو کیسے معلوم آپ تو میرے پاس ایڈ نہیں ہیں''۔ بابا جی مجھے دیکھ کر مسکرائے پھر پان کی پچکاری مارتے ہوئے بولے ''بیٹے کل ان باکس میں جس سر کٹی ڈی پی کی تعریفیں کر رہا تھا نہ تو وہ میں ہی ہوں''۔ میں بابا جی کا جواب سن کر ششدر رہ گیا۔ پھر بابا جی نے مجھے ایک کاغذ کا ٹکڑا دیا اور کہنے لگے ''اس کاغذ میں دنیا والوں کے لیئے ایک سبق آموز کہانی ہے۔ میں نے کہا لیکن بابا جی یہ آپ مجھے کیوں دے رہے ہیں۔ بابا جی گویا ہوئے تو فیس بک پر اتنا گند ڈالتا ہے ایک میری کہانی نہیں ڈال سکتا؟ وعدہ کر تو میرا یہ کام کرے گا''۔ یہ کہہ کر بابا جی ہچکیاں لینے لگے اور وہیں پر لمبے ہوگئے۔ اب مجھے اپنے گلے صاف صاف مڈر کیس پڑتا نظر آرہا تھا لہذٰا میں نے فوری طور پر چنگ چی پکڑا اور وہاں سے کٹ لیا۔

آنکھ کھلنے پر میں نے سب سے پہلے پہلے اس سر کٹی ڈی پی والی بچی کو انفرینڈ کیا اور خدا کا شکر ادا کیا کہ خوام خواہی کی بلی سے بچ گیا۔ لیکن اگلے ہی لمحے میری نظر اپنے بستر پر پڑی جہاں وہی کاغذ پڑا تھا جو خواب میں مجھے بزرگ نے دیا تھا۔ خوف کے مارے میرا حلق خشک ہوگیا تھا مگر پھر بھی میں نے ہمت کر کہ وہ کاغذ کھولا اور اس میں لکھی تحریر پڑھنے لگا۔ کاغذ کے اپر رائیٹ سائیڈ پر سی ڈبلیو (کلاس ورک) بیچ میں 786  (بسم اللہ) اور اپر لیفٹ سائیڈ پر ڈیٹ (ڈیٹ سے مراد تاریخ) ڈلی ہوئی تھی۔ قاریئن کی دلچسپی کے لیئے میں تحریر بھی پوسٹ دیتا ہوں۔۔ لیکن کمزور دل اور کمزور جگر کے افراد نہ پڑھیں۔

''راہول اور انجلی ایک ہی کالج میں پڑھتے تھے ۔ راہول ایک ہینڈسم ہکلا اور مست مولا لڑکا تھا اور انجلی ایک لڑکے نما لڑکی تھی۔ لڑکوں جیسے ہی شوق رکھتی ہے۔ انجلی کے شوق کا عالم یہ تھا کہ پیچھے سے دیکھیں تو فخر امام اور آگے سے دیکھیں تو جسٹن بیبر لگتی تھی۔ انجلی اور راہول دونوں بہت اچھے دوست تھے۔ راہول انتہائی ٹھرکی واقع ہوا تھا اور کالج کی لڑکیوں کے پیچھے بھاگتا رہتا تھا۔ انجلی کو راہول کی اس طرح کی حرکتیں بلکل پسند نہیں تھیں۔ راہول انتہائی درجے کا (اب کیا بولوں میں) اس کی نگاہ بلند سخن دل نوازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسے اپنے ہی کالج کے پرنسپل کی      بیٹی ٹینا سے پیار ہو جاتا ہے۔ راہول کو ٹینا کے ساتھ دیکھ کر اںجلی کو جلن ہونے لگتی ہے اور تب انجلی رئیل لائیز کرتی ہے کہ اسے بھی راہول سے پیار ہے۔ راہول کا نشانہ بلکل سہی لگتا ہے اور ٹینا بھی راہول سے پیار کرنے لگتی ہے۔ لیکن اسی درمیان ٹینا کو احساس ہوتاہے کہ انجلی بھی راہول سے پیار کرتی ہے۔ یعنی کہ اسٹوری اب برمودہ ٹرائی اینگل کی شکل دھار لیتی ہے۔ انجلی اسٹار پلس دیکھ دیکھ کہ پاروتی پن سیکھ چکی ہوتی ہے۔ اس لیئے کالج چھوڑ کر چلی جاتی ہے۔ اس سے پہلے کہ راہول کی حالت دھوبی کے کتے والی ہوتی وہ ٹینا سے شادی کر لیتا ہے۔ تھوڑی دیر وقت کا پہیہ چلتا ہے اور پھر کیمرہ دوبارہ آن ہوجاتا ہے۔ راہول اور ٹینا کی ایک بیٹی ہوتی ہے جس کا نام وہ انجلی رکھتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اب راہول اور ٹینا ہنسی خوشی رہتے مگر تین گھنٹے بھی تو پورے کرنے تھے اس لیئے کہانی میں ٹوئیسٹ یہ ہوتا ہے کہ ٹینا   کو موت پڑ جاتی ہے۔ ٹینا مرنے سے پہلے اپنی بیٹی کے لئے اس کی ہر سالگرہ کے لیئے ایک خط تحفے میں چھوڑ کر جاتی ہے۔ خط میں انجلی کو اس کے ابے اور اس کی چھوٹی امی اںجلی کے سارے کرتوت کھول کھول کر بیان کیئے ہوتے ہیں۔ اوتار نما بچی اںجلی 8 سال کی ہونے پر اپنے ابے اور بڑی انجلی کے سارے کرتوت حفظ کر چکی ہوتی ہے۔ بچی کی مری ہوئی ماں کا ایک ہی خواب تھا - راہول اور انجلی کو پھر سے ملانا ۔ بچی قسم کھاتی ہے کی وہ اپنی ماں کی سوتن لانے تک چین سے نہیں ناچے گی۔  ابے کو اںجلی سے ملانے کے لیئے وہ اںجلی کی تلاش شروع کر دیتی ہے۔ اسے انجلی مل تو جاتی ہے مگر تب تک اںجلی کی منگنی امن سے ہو چکی ہوتی ہے''۔

کیا بچی اپنے ابے کو اس کی بچی سے ملا پائے گی؟
پڑھیئے اگلی پوسٹ میں



نوٹ- ایک شخص نے اس پوسٹ پر ''کچھ کچھ ہوتا ہے'' کی اسٹوری کا الزام لگایا    اگلے ہی دن اس کا بریک اپ ہوگیا۔
 ایک انٹی نے اس پوسٹ کو لائیک کر کہ ''ویری نائیس'' کا کمنٹ کیا تو ان کے شوہر کا معاشقہ پکڑا گیا۔
اور ایک شخص نے اس پوسٹ کو شیئر کیا تو اسکی پچاس ہزار کی لاٹری لگ گئی۔  


فیصلہ آپ کا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

14 تبصرے:

محمد عبداللہ کہا...

ہاہا اعلیٰ
آپکا مستقبل روشن ہے۔ بالی ووڈ والے آپکو راتوں رات اٹھائیں گے اور ہاتھوں ہاتھ آپکی اشٹوریاں لیں گے۔ :ڈ

rdugardening.blogspot.com کہا...

چھا گئے او کاکے
بڑا ہوکے استاد کی خوب لاج رکھے گا
خوش کر دتا ای

Unknown کہا...

#عبداللہ لمبر شمبر نکلواؤ نہ یار کرن جوہر کا #ملک ساب بہت شکریہ

سید محمد وقاص حیدر کہا...

بچے کے منہ والے بابا بہت خوب لگے رہو

Unknown کہا...

اعلی۔
سی ڈبلیو، 786، ڈیٹ سے بچپن کی یاد دلادی، ہم تو بھول ہی گئے تھے۔

Unknown کہا...

شکریہ بی پی بھیا

Unknown کہا...

وقاص بھائی پسندیدگی کے لیئے آپ کا بھی شکریہ

Unknown کہا...

کراچی میں ہونے والے بلاگرز میٹ اپ میں جتنے خاموش(میسنے) آپ بنے ہوئے تھے، تحریر میں خوب ازالہ کیا ہے۔

Unknown کہا...

شکریہ عامر بھائی، اب کہیں تو بھڑاس نکالنی تھی نہ

Syed Owais Mukhtar کہا...

Karran Johar he... kahi aap Kiran Johar smjh na bethain

Unknown کہا...

بھائی زیر زبروں کی تو مافی ہوتی نہ، اگر نیت ساف ہو تو

Unknown کہا...

بہت خوب

Unknown کہا...

ویری نائس ��

محمد اسلم سلطان کہا...

آپ جیسے انگوٹھا چھاپ کے سامنے بڑے سے بڑا لکھاری بھی بے بس ہے، اللہ ہمیشہ خوش رکھے اور مزید اچھا لکھنے کی توفقی دے، آمین