سرچنا نہی!

تلاش کے نتائج

2014-02-21

فراز کی شاعری (اردو شاعری کا بلاتکاری ورژن)

''فراز صاحب سے معذرت کے ساتھ ان کے نام پر اردو شاعری کا بلتکار کرنے والے بلتکاریوں کے نام''


تو دیویوں اور سنجنوں دل تھام کر بیٹھیئے گا۔ کیوں کہ آج ہم پیش کریں گے اردو شاعری کا ''بلاتکاری ورژن''۔ جی ہاں جسے عرف عام میں ''فراز کی شاعری'' بھی کہا جاتا ہے۔ آیئے سب سے پہلے ہم ''فراز کی شاعری'' کی تعریف جان لیتے ہیں۔

تعریف


کوئی بھی ایسی ''چولی'' یا ایسی ''اوٹ پٹانگ بات'' جو باوجود کوشش کے کسی کے باپ کی سمجھ میں نہ آئے، اور لکھنے والا پوری ڈھٹائی سے اسے شعر کہلوانے پر بضد ہو ''فراز کی شاعری'' کہلاتی ہے۔

پس منظر


وسطی ایشیاء میں جو رزمیہ بے ادب رائیج ہے، اس میں کچھ ایسے الفاظ ملتے ہیں۔ ''پونے پندرہویں صدی اے-ڈی (آفٹر ڈائینا سارز) میں ''بنو نسواریہ'' نامی قبیلہ خط مستقیم پر شمال مغرب سے جنوب مشرق کی جانب ہجرت کر رہا تھا۔ اس قبیلے کے سردار کا نام ''کائی ملی شاہ'' تھا جو بچپن (ساڑھے سترہ کڑوڑ سال کی عمر) سے ہی نہایت ہونہار اور ذہین تھا۔ راوی لکھتا ہے کہ ایک رات ''کائی ملی شاہ'' پیٹ میں شدید مڑوڑ کے باعث کسی انجانے خوف کو مد نظر رکھتے ہوئے کھیتوں کی جانب جا رہا تھا۔ راستے میں اسے ایک پتھر نظر آیا۔ جس میں سے ''ٹوٹوٹوں ٹوٹوٹوں'' کی آواز آرہی تھی۔ چونکہ کیڑے بازی کی عادت ''سردار'' کو وراثت میں ملی تھی اس لیئے سردار نے بلا خوف و خطر اس پتھر کو اٹھا لیا۔ پتھر کے ٹاپ پر ''نوکیا 3310'' لکھا تھا۔ اور اس کے بلکل نیچے ایک چھوٹی سی اسکرین سے ہری روشنی نمودار ہورہی تھی۔ سردار نے اپنی لنگی کی جیب سے ''بی پی'' کی ''بنٹی والا چشمہ'' نکالا اور اسکرین پر لکھی تحریر پڑھنے کی کوشش کی۔ سات گھنٹے کی انتھک جدوجہد کے بعد سردار بلا آخر تحریر پڑھنے میں کامیاب ہوگیا، جو کہ کچھ اس طرح تھی،

''مجھے غریب سمجھ کہ محفل سے نکال دیا گیا فراز
 بعد میں ظالموں نے نرگس بلالی''

''سردار'' کو تحریر بہت پسند آئی۔ اس نے نہ صرف اسے لائک کیا بلکہ اپنی ٹایئم لایئن پر شیئر بھی کیا۔

ارتقائی دور


''سردار'' ''فراز کی شاعری'' سے اس قدر متاثر ہوا کہ اپنے ڈائینا سار ''شرمیلے'' کے پچھواڑے پر بھی یہ شعر کدوایا،

''میں تو رستے سے جا رہا تھا دوست
تجھے مرچی لگی تو میں کیا کروں''

بس یہیں سے فراز کی شاعری کا ارتقائی دور شروع ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پونے پندروہویں صدی اے-ڈی میں کوئی ڈائینا سار ایسا دکھائی نہ دیتا تھا جس پر فراز کا شعر نہ کدوایا گیا ہو۔ یہی فراز کی شاعری کے عروج کا زمانہ تھا۔ وقت بدلتا گیا ڈائینا سار کی جگہ ٹرکوں، ویگنوں، رکشوں اور چنگ چیوں نے لے لی مگر ''فراز کی شاعری'' کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔

خصوصیات 


1-''فراز کی شاعری'' کی بنیادی صفت یہ ہے کہ یہ شاعری فراز کی ہوتی ہی نہیں ہے۔

2-''فراز کی شاعری'' کی دوسری پہچان اس کا گھٹیا ہونا ہے، یعنی حقیقتا جو شعر جتنا گھٹیا ہوگا فراز کی شاعری میں اسے اتنا ہی بڑھیا تصور کیا جائے گا۔

3-''فراز کی شاعری'' کی تیسری خاصیت اس کا تخلص فراز ہے، ہر شعر میں (جگہ نہ ہونے کی صورت میں بھی) دھکم پیل کر کے جگہ بنا ہی لی جاتی ہے۔

4-عام حالات میں تخلص ''فراز'' کونسٹینٹ رہتا ہے مگر کبھی کبھی اس کی جگہ ''دوست'' ''اے دوست'' ''جان'' ''جان من'' اور ''بے وفا'' بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

مثال

''میں تو رستے سے جا رہا تھا دوست
تجھے مرچی لگی تو میں کیا کروں''

''مسافر تو ہر روز ہی چلتے پھرتے رہتے ہیں اے دوست
مگر منزل پر تو ایک دو ہی پہنچتے ہیں نہ کیوں بھائی''

''ہم تو تمہاری راہ میں پھول لیئے بیٹھے ہیں جان
دیکھو آجاؤ نہ پلیز دیکھو جانو پلیز یار آجاؤ نہ پلیز''

حرف آخر


  • کچھ ناقدین کے نزدیک ''فراز کی شاعری'' خود ساختہ اور تاریخ کی گھٹیا ترین شاعری ہے۔ اور اسی وجہ سے وہ اسے اردو شاعری کا ''بلاتکاری ورژن'' بھی کہتے ہیں۔   مگر ''فراز کی شاعری'' کے حامی اس اعتراض کا جواب کچھ اس طرح دیتے ہیں، ''جلنے والے تیرا منہ بھی کالا''۔ آخر میں تمام ثبوتوں گواہوں اور دلائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ''فراز کی شاعری'' اردو بے ادب کا قیمتی سرمایہ ہے۔ ناکام عاشقوں کے دلوں کی دھڑکن ہے۔ محبت میں ناکامی ہو یا رشتے کی بندش، ساس سے لفڑا ہو یا مردانہ کمزوری، کالی رنگت ہو یا سٹے میں شکست، ''فراز کی شاعری'' ان تمام صورتوں میں ''عامل جنید بنگالی'' اور ''انعام گھر والے عامر لیاقت'' سے زیادہ مفید ہے۔

10 تبصرے:

DuFFeR - ڈفر کہا...

آسم یار آسم
ایک دم بمباسٹک
فراز دی ایہوجی تفصیلی کتیاں آلی ہالی تیکر کسے نہ کیتی ہونی
تو عنقریب بہوت مشور ہونے والا

سہی کہہ گیا فراز تیرے جیسوں کے بارے میں
اپنی تو قسمت ہی خراب ہے فرازؔ
زمین ملی بنجر، دوست ملے لنجر

وحید سلطان کہا...

ہاہاہاہاہ۔
زبردست۔ بہترین۔
اس کی دوسری قسط تو آنی بنتی ہے جس میں فرازی شاعری کا مستقبل بھی شامل ہو۔

Unknown کہا...

بوہت اچھے جناب۔۔۔۔۔
:)

Chand Butt (ویلا نکما) کہا...

بہوت آچهے

گمنام کہا...

واه- لاجواب

Syed Owais Mukhtar کہا...

مرجاواں.... گڑ کھا کر

rdugardening.blogspot.com کہا...

اچھے استاد کا شاگرد ہے تو لکھے گا بھی اچھا ہی ناں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس لگے رہو خوشبو لگا کے

Unknown کہا...

پسندیدگی کے لیئے تمام احباب کا بہت بہت شکریہ

Hakam Shah کہا...
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
Hakam Shah کہا...
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔