سرچنا نہی!

تلاش کے نتائج

2014-05-03

کتا پن

پچھلے کچھ دنوں سے غیر مصدقہ ذرایئع مسلسل یہ خبر سنا رہے تھے کہ یکم مئی ''لیبری ڈے'' کے ''پر مسرت شاہین'' موقعے پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔ اس خبر پر میں آدھا ایمان لاچکا تھا کیوں کہ ''دل کی تسلی کو خیال اچھا ہے غالب''۔ مگر تیس اپریل کی شام بجلی ایسے غائیب ہوئی جیسے ''یوفون'' کی سم سے بیلنس یا ''التاپ سین'' کے جسم سے گردن۔ اگلے دن صبح آنکھ کھلی تو دیکھا کہ بجلی ابھی تک نہیں آئی۔ ''غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا''۔ 

میں چھت پر گیا اور گلی کا جائیزہ لینے لگا تو میری نظر گلی کے نکڑ پر اپنے محل نما چبوترے پر سوئے ہوئے ایک کتے پر پڑی۔ دنیا کے جھمیلوں سے بے نیاز کتا ''کتے کی نیند'' سو رہا تھا جبکہ لوڈ شیڈنگ کے باعث ہماری نیندیں اڑی ہوئی تھیں۔ میں نے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ایک پتھر کتے کو دے مارا جو ''خواب کتا'' کے مزے لیتے ہوئے کتے کے پاس سے گزر گیا۔ کتے نے مجھے ناگواری سے دیکھا اور ہلکا سا بھونک کے چپ ہوگیا۔

میں نے واپس نیچے آکر ناشتہ بنانے کے لیئے چولہا جلانا چاہا تو
معلوم ہوا کہ گیس بھی نہیں آرہی ہے۔ یہ دیکھ کر میرا غصہ شدید ہوگیا۔ میں واپس چھت پہ گیا تو دیکھا کتا اپنے چبوترے پر بیٹھا اونگھ رہا ہے میرے دل میں جانے کیا خیال آیا اور میں نے ایک پتھر اٹھایا اور اور کتے کو دے مارا۔ مگر کتا اس بار بھی بال بال بچ گیا۔ کتا اپنی جگہ سے اٹھا ہلکی سی انگڑائی لی اور واپس اسی
جگہ بیٹھ گیا۔


میں واپس نیچے آیا کافی دیر تک اخبار پڑھنے کے بعد نہانے کا ارادہ کیا تو معلوم ہوا کہ پانی بھی نہیں آرہا۔ میرا چہرا غصے سے لال پیلا ہوگیا اور میں ایک بار پھر چھت پر پونہچ گیا۔ کتے کو مارنے کے لیئے پتھر اٹھایا تو دیکھا کتا میری طرف دیکھ کر اپنے اگلے دو دانت باہر نکال کر مسکرا رہا ہے۔ اسی دوران گلی کے دوسرے کونے سے ایک نسبتا شریف کتا ''کتے کی طرح'' دوڑتے ہوئے آیا اور پرانے کتے کی جگہ بیٹھ گیا جبکہ پرانا کتا گلی سے باہر چلا گیا۔ اس بار میں نے کتے پر تابڑ توڑ حملے کیئے مگر میرا ہر وار خالی ہی گیا۔ کتے نے میری جانب معنی خیز مسکراہٹ سے دیکھا گویا کہہ رہا ہو ''کرلو جو کرنا ہے'' اور پھر نظریں بدل لیں۔

مجھے بجلی، پانی اور گیس تو اب بھی نہیں مل رہی لیکن اب میں سمجھ چکا ہوں کہ میرے ٹائیر جلانے، شیشے توڑنے اور پتھر مارنے سے کسی کتے کے کان پر جوں تک نہیں رینگنے والی۔

نوٹ: مرکزی خیال بابا کوڈا کے اسٹیٹس سے اخذ کیا گیا ہے۔

2 تبصرے:

Hakam Shah کہا...

مرکزی خیال بابا کوڈا کے ''اسٹیٹس'' سے یا کہ کسی ''اسٹیٹ'' کے ''اسٹیٹس'' سے اخذ کیا گیا ہے۔۔ اور ہاں۔ یہ زیادہ پتھر بازی کرنا بھی اچھی عادت نہیں ۔

Gulfam کہا...

کتے کی کان پر تو پیون بھی رینگ جاتا ہے پر وہ بے غیرت ہی رہتا ہے :p