سرچنا نہی!

تلاش کے نتائج

2014-06-16

آپ کی بات صحیح ہے

آج شام دوستوں کی محفل میں جانا ہوا تو موضوع سخن بنا ''وزیرستان آپریشن'' جس کو پاک فوج نے نام دیا ہے ''ضرب عضب'' کا۔ آج کے دن کی ہاٹ خبر تو یہی تھی مگر پتہ نہیں کیوں مجھے اس خبر میں کوئی خاص خبر نہیں ملی۔ آئی ایس پی آر کا بیان پڑھ کہ یوں لگا جیسے الطاف حسین کہہ رہے ہوں ''آج سے ہمارے اور پیپلز پارٹی کے راستے جدا جدا ہیں''
ایک ہوتا ہے حلالہ اور ایک ہوتا ہے متعہ اب کیا ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پہ فٹ کرنا ہے اور کیا فوج اور طالبان پہ یہ فیصلہ آپ خود کرلیں! کسی قسم کی مشکل درپیش ہو تو  استخارہ بھی کراسکتے ہیں! کیا ہوا اگر جیو بند ہوگیا تو باقی چینلوں پر بھی قریبا وہی سب بکتا ہے۔ 

محفل کا احوال لکھنے سے پہلے تھوڑا ذکر ''ضرب عضب'' کا کرلیں۔ ''ﺍﻟﻌﻀﺐ'' ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ۔ ﻋﻀﺐ ﻋﺮﺑﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﻟﻔﻆ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ”ﺗﯿﺰ“ ﯾﺎ ”ﮐﺎﭨﻨﮯ ﻭﺍﻻ“ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﻧﮯ ﻏﺰﻭﮦ ﺑﺪﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ۔ ﻧﺒﯽ ﭘﺎﮎ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﻏﺰﻭﮦ ﺑﺪﺭ ﺍﻭﺭ ﻏﺰﻭﮦ ﺍﺣﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﺭﺿﻮﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺟﻤﻌﯿﻦ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺭﮨﯽ۔ ﺁﺝ ﯾﮧ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﻗﺎﮨﺮﮦ ﮐﯽ ﺟﺎﻣﻌﮧ ﺣﺴﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔


تو ہوا کچھ یوں کہ آج جب میں محفل میں پونھچا تو دوست امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اسی ''ضرب کاری'' پر بحث کر رہے تھے، لوڈ شیڈنگ کے اوقات میں غریب کو اس سے سستی تفریح مل بھی نہیں سکتی۔ خلاف توقع میرا موڈ آج بحث و مباحثے کا بلکل بھی نہیں تھا اس لیئے میں صرف ہوں ہاں سے ہی کام چلاتا رہا۔ دوران بحث  ایک صاحب کہنے لگے کہ طالبان امریکا کی ہی پیداوار ہیں۔ اسی کے ایجنٹ ہیں امریکا نے انہیں روس کے خلاف استعمال کیا اور اب پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ پاک فوج زندہ باد پاکستان پائیندہ باد، صاحب کی آواز میں درد بھی تھا اور ولولہ بھی، ایسا لگ رہا تھا جیسے صاحب نہیں بلکہ صاحب کے گلے میں نور جہاں بول رہی ہے۔ تقریر دلپذیر مکمل کرکہ صاحب جی بولے کیوں رضی بھائ؟ میں نے فورا سر اثبات میں ہلایا اور کہا ''آپ کی بات صحیح ہے'' دوسرے صاحب نے تقریر کا آغاز کیا، فرمانے لگے ساری برائی کی جڑ پاک فوج ہے۔ نہ یہ امریکی جنگ میں کودتی نہ افغانوں کی تباہی میں شریک جرم ہوتی نہ آج یہ دن دیکھنا پڑتا۔ اسی طرح کے دو چار جملے اور سنا کر دوسرے صاحب بھی بولے کیوں رضی بھائی؟ اور میں اس بار بھی جھٹ سے بول پڑا '' آپ کی بات صحیح ہے'' 

میری عدم دلچسپی کو حاضرین محفل محسوس کرچکے تھے چناچہ تیسرے صاحب موضوع بدلتے ہوئے ایک قصہ سنانے لگے۔ کہنے لگے کہ کچھ عرصہ پہلے میرا ''ہوشیار پور'' جانا ہوا۔ ہوشیار پور یہ کیسا نام ہے؟ میں بات کاٹتے ہوئے بولا۔ بولے گاوں کا نام تو کچھ اور ہی تھا مگر وہ ہوشیار پور کے نام سے اس لیئے مشہور تھا کہ گاؤں میں ایک سے بڑھ کر ایک ہوشیار رہتا تھا۔ ایک دفعہ کسی بات پر دو ہوشیاروں کے بیچ کوئی تنازع ہوگیا اور بات لڑائی جھگڑے تک آ پونچی تو گاؤں کے بزرگوں نے سمجھایا کہ کیوں آپس میں لڑتے ہو؟ ہوشیاری اسی میں ہے کہ معاملے کو پنچائیت کے سپرد کردو۔ رات کو پنچائیت لگی تو پہلا ہوشیار اپنا مدعا بیان کرنے لگا اس کی بات ختم ہوئی تو پنچایئت کا سربراہ بولا ''آپ کی بات صحیح ہے'' دوسرے ہوشیار کی باری آئی تو اس نے بھی اپنے کیس کی خوب وکالت کی اور خوب دلائیل دیئے۔ دوسرے ہوشیار کی بات ختم ہوئی تو پنچائیت کے سربراہ نے اس سے بھی یہی کہا کہ ''آپ کی بات صحیح ہے'' یہ دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور میں جھنجھلاتے ہوئے  بولا کہ کیسے عجیب آدمی ہو تم، دونوں لوگ الگ الگ بات کر رہے ہیں ایک کہہ رہا ہے کہ سردی ہے تو دوسرا کہہ رہا ہے گرمی ہے، ایک کہہ رہا ہے کہ دن ہے تو دوسرا کہہ رہا ہے رات ہے، اور تم دونوں کو یہی کہہ رہے ہو کہ ''آپ کی بات صحیح ہے''۔ قدرت کا قانون ہے کہ ہر سیر پر ایک سوا سیر اور ہر ہوشیار پر ایک ڈیڑھ ہوشیار ہوتا ہے۔ پنچایئت کے سربراہ نے اطمینان سے میری بات سنی اور پھر اپنی جگہ سے کھڑا ہوکر میری جانب اشارہ کرتے ہوئے بولا ''بات آپ کی بھی صحیح ہے''

تو وہ تمام ڈیڑھ ہوشیار ''دانشوڑ '' حضرات جو گھر پر دوسری دفعہ سالن نہ ملنے کے غم میں یا کسی اور حادثے کے سبب ''دانشوڑ'' بنے گھوم رہے ہیں، اور جو اس موضوع کو لیکر منطق اور فلسفہ کے خاندان کو آپس میں مکس کرنے کا ارادہ نیک رکھتے ہیں مجھے اس بحث میں نہ ہی گھسیٹیں تو اچھا ہے۔ میں ابھی سے ا علان کیے دیتا ہوں کہ 

''آپ کی بات صحیح ہے''

کوئی تبصرے نہیں: