سرچنا نہی!

تلاش کے نتائج

2014-02-09

لکیر کے فقیر

ساحل سمندر پر واقع ایک جھونپڑا تھا اور سورج غروب ہونے والا تھا۔ فضاء میں ایک عجیب سی مایوسی تھی۔ ڈوبتے سورج نے دنیا سے کہا ہے ''کوئی ہے جو میری جگہ لے سکے؟''
طویل سناٹا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 یہ وہ آفتاب تھا جو کچھ وقت پہلے تک اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ چمکتا تھا۔ اس چڑھتے سورج کی پرستش کی جاتی تھی۔ اس کے خدا ہونے پر عقلی دلائل پیش کیئے جاتے تھے۔ مگر دوسرا طبقہ ایسا بھی تھا جو اس چڑھتے سورج کو خدا ماننے سے انکاری تھا۔ اس ''لکیر کے فقیر'' طبقے پر ان عقلیت پسندوں کی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔
بہر حال وقت گزرتا گیا اور سورج کی شان و شوکت میں اضافہ ہوتا گیا۔ دانشوروں کی باتیں سچ ثابت ہوئیں اور دوسرا طبقہ قدامت پرست قرار دیا گیا۔ سورج اپنے عروج پر پہنچ چکا تھا۔ لیکن قدرت کا قانون ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے۔ ایک طویل عرصہ تک چمکتے دمکتے سورج کو اب زوال پذیر ہونا تھا۔ جو لوگ کل تک اس چڑھتے سورج کے پجاری تھے وہ آج مایوس ہو چکے تھے۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ان کی مایوسی بڑھتی جا رہی تھی۔ اور پھر غروب کا وقت بھی آن پونہچا۔
ڈوبتے سورج نے سوال کیا ''کوئی ہے جو میری جگہ لے سکے؟''۔ طویل سناٹے کے بعد جھونپڑے کے اندر جلتے ہوئے چراغ نے کہا ''ہاں میں ہوں اگر چہ مجھے کوئی ماننے والا نہیں لیکن مجھے اس کی ضرورت بھی کہاں، میں جلتا رہونگا  اور جس مقام پر بھی رہوں روشنی پھیلاتا رہونگا۔'' کہاں آفتاب اور کہاں یہ چراغ۔
زندگی میں ہر شام سورج غروب ہوتا ہے، ہر شام اندھیرے کی ابتداء ہوتی ہے، اور ہر شام ان سخت اندھیروں کا مقابلہ یہی چھوٹے چھوٹے چراغ کرتے ہیں۔
دنیا میں بڑے بڑے نظریات اور فلسفوں نے جنم لیا۔ کتنے ہی بڑے بڑے عاقل، دانشور، اور فلسفی گزرے ہیں۔ وقتی طور پر لینن کو بھی بڑی پزیرائی ملی اور چرچل کو بھی۔ ہر دور کے دانشوروں نے ان نظریات کے کے حق میں بڑی بڑی تمحیدیں باندھیں اور انجام، وہی زوال۔ تاریخ میں ایسے کتنے ہی چڑھتے سورج گزرے ہیں اور نہ جانے کتنے اور گزریں گے۔ مگر ہر دور میں کچھ نہ کچھ چراغ ایسے ضرور رہے ہیں جو خود جلتے رہے مگر دوسروں تک روشنی پہنچاتے رہے۔ یہ وہی ''لکیر کا فقیر'' طبقہ ہے جس پر کسی لینن اور کسی چرچل کا جادو نہ چل سکا، یہ وہی لکیر کا فقیر طبقہ ہے جو کسی کمیونسٹ، کیپیٹلسٹ، سیکولر اور لبرل نظریئے سے مرعوب نہیں ہوا۔ ان تمام نظریات کے جواب میں اس ''لکیر کے فقیر'' طبقے کا نظریہ ہمیشہ بس یہی رہا ہے کہ ''ال حکم الاللہ'' ''قانون ہے تو بس اللہ کا قانون''۔

3 تبصرے:

Unknown کہا...

ماشاء الله بہت ہی خوبصورت اور بامعنی تحریر ہے الله کرے زور قلم اور زیادہ

Unknown کہا...

ماشاء الله بہت ہی خوبصورت اور بامعنی تحریر ہے الله کرے زور قلم اور زیادہ

ڈفر - DuFFeR کہا...

واہ رازی ما شا اللہ
بہت عمد ہ اور خوبصورت
بات بھی اور انداز بھی
جیتا رہ. مجھ غدار کا آشیرباد تیرے ساتھ ہے :)